تم پہ سورج کی کرن آئے تو شک کرتا ہوں
چاند دہلیز پہ رک جائے تو شک کرتا ہوں
میں قصیدہ ترا لکھوں تو کوئی بات نہیں
پر کوئی دوسرا دہرائے تو شک کرتا ہوں
اڑتے اڑتے کبھی معصوم کبوتر کوئی
آپ کی چھت پہ اتر جائے تو شک کرتا ہوں
پھول کے جھنڈ سے ہٹ کر کوئی پیاسا بھنورا
تیرے پہلو سے گزر جائے تو شک کرتا ہوں
''شیو'' تو ایک تراشی ہوئی مورت ہے مگر
تو انہیں دیکھ کے شرمائے تو شک کرتا ہوں
غزل
تم پہ سورج کی کرن آئے تو شک کرتا ہوں
احمد کمال پروازی