EN हिंदी
تم نے ہمارا ساتھ دیا تو خود کو ہم پا جائیں گے | شیح شیری
tumne hamara sath diya to KHud ko hum pa jaenge

غزل

تم نے ہمارا ساتھ دیا تو خود کو ہم پا جائیں گے

وشو ناتھ درد

;

تم نے ہمارا ساتھ دیا تو خود کو ہم پا جائیں گے
ورنہ اپنی ذات سے ہمدم پھر دھوکا کھا جائیں گے

کڑی دھوپ میں ہم لے آئے اپنے کومل گیتوں کو
ان کے پھول سے چہرے دیکھیں دھوپ میں کمھلا جائیں گے

آنکھیں موند کے چلنے والے دھن کے پکے نکلے تو
چلتے چلتے اک دن آخر منزل کو پا جائیں گے

کون ہواؤں کے پر باندھے کون ہمارا رستہ روکے
آگ کا دریا ہوگا تو بھی تیر کے ہم آ جائیں گے

دانائی کے شہر کے باسی پاگل پن کے جنگل میں
جنگل والو آنکھ بچا کر آگ سی بھڑکا جائیں گے

من کی آنکھ کھلے تو سمجھو نور کا زینہ چڑھنا ہے
ورنہ تن کی آنکھ کے شیشے دھوپ میں دھندلا جائیں گے

درد ہوا کا پیچھا کرنا سب کے بس کی بات نہیں
اپنا پیچھا کرتے کرتے دوست بھی اکتا جائیں گے