EN हिंदी
تم نے بھی ان سے ہی ملنا ہوتا ہے | شیح شیری
tumne bhi un se hi milna hota hai

غزل

تم نے بھی ان سے ہی ملنا ہوتا ہے

ضیاء مذکور

;

تم نے بھی ان سے ہی ملنا ہوتا ہے
جن لوگوں سے میرا جھگڑا ہوتا ہے

اس کے گاؤں کی ایک نشانی یہ بھی ہے
ہر نلکے کا پانی میٹھا ہوتا ہے

میں اس شخص سے تھوڑا آگے چلتا ہوں
جس کا میں نے پیچھا کرنا ہوتا ہے

تم میری دنیا میں بالکل ایسے ہو
تاش میں جیسے حکم کا اکا ہوتا ہے

کتنے سوکھے پیڑ بچا سکتے ہیں ہم
ہر جنگل میں لکڑہارا ہوتا ہے