EN हिंदी
تم منہ لگا کے غیروں کو مغرور مت کرو | شیح شیری
tum munh laga ke ghairon ko maghrur mat karo

غزل

تم منہ لگا کے غیروں کو مغرور مت کرو

ماہ لقا چنداؔ

;

تم منہ لگا کے غیروں کو مغرور مت کرو
لگ چلنا ایسے دیسوں سے دستور مت کرو

ٹسوے بہا کے ہر گھڑی زاری نہیں ہے خوب
یہ راز عشق ہے اسے مشہور مت کرو

ہر چند دل دکھانا کسی کا برا ہے پر
رنجیدہ خاطروں کو تو رنجور مت کرو

اے ہمدمو جو مجھ سے ہے منظور اختلاط
جز ذکر یار تم کوئی مذکور مت کرو

روشن رکھو جہان میں مولا مثال مہر
چندہ کے منہ سے نور کو تم دور مت کرو