تم میرے ساتھ بھی جدا بھی ہو
تم مرا درد بھی دوا بھی ہو
تم سفینہ بھی ناخدا بھی ہو
تم تلاطم بھی آسرا بھی ہو
ڈھونڈھتا ہوں کہاں کہاں تم کو
راہزن تم ہو رہنما بھی ہو
تم ہی ہو میری گرمئی آغوش
میرے پہلو کا تم خلا بھی ہو
دل کے رکنے کی ہو تم ہی آواز
دل کی دھڑکن کی تم صدا بھی ہو
پی کے سرشار بھی ہوں پیاسا بھی
تشنگی بھی ہو تم نشہ بھی ہو
غزل
تم میرے ساتھ بھی جدا بھی ہو
موسیٰ رضا