تم کو اپنا شمار کرتے ہیں
دیدہ و دل نثار کرتے ہیں
ان کا مشق ستم رہے جاری
جن کو ہم دل سے پیار کرتے ہیں
ہم سے تو بد گماں رہے تو رہے
ہم ترا اعتبار کرتے ہیں
ہم بناتے ہیں پھول کانٹوں کو
آپ پھولوں کو خار کرتے ہیں
آپ کو شوق ہے تو مذہب ہم
عشق کا اختیار کرتے ہیں
ہم جدا تم سے رہ نہیں سکتے
رشتہ پھر استوار کرتے ہیں
بخشی خوشترؔ کو درد کی دولت
شکر پروردگار کرتے ہیں
غزل
تم کو اپنا شمار کرتے ہیں
منصور خوشتر