EN हिंदी
تم کسی طور کسی شکل نہیں کر سکتے | شیح شیری
tum kisi taur kisi shakl nahin kar sakte

غزل

تم کسی طور کسی شکل نہیں کر سکتے

رازق انصاری

;

تم کسی طور کسی شکل نہیں کر سکتے
اس زمیں سے مجھے بے دخل نہیں کر سکتے

ٹھیک ہے آپ مری جان تو لے سکتے ہیں
میری آواز مگر قتل نہیں کر سکتے

تجھ کو نقصان تو پہنچانا بہت دور کی بات
تیری تصویر کو بد شکل نہیں کر سکتے

شعر کہنے کا سلیقہ ہے بہت بعد کی بات
ٹھیک سے ہم تو ابھی نقل نہیں کر سکتے

ایسے حالات میں ہم دل کو طلب کرتے ہیں
فیصلہ رکھ کے جہاں عقل نہیں کر سکتے