تم کسی طور کسی شکل نہیں کر سکتے
اس زمیں سے مجھے بے دخل نہیں کر سکتے
ٹھیک ہے آپ مری جان تو لے سکتے ہیں
میری آواز مگر قتل نہیں کر سکتے
تجھ کو نقصان تو پہنچانا بہت دور کی بات
تیری تصویر کو بد شکل نہیں کر سکتے
شعر کہنے کا سلیقہ ہے بہت بعد کی بات
ٹھیک سے ہم تو ابھی نقل نہیں کر سکتے
ایسے حالات میں ہم دل کو طلب کرتے ہیں
فیصلہ رکھ کے جہاں عقل نہیں کر سکتے

غزل
تم کسی طور کسی شکل نہیں کر سکتے
رازق انصاری