تم خواب میں آؤ گے یہ معلوم نہیں تھا
پھر خواب دکھاؤ گے یہ معلوم نہیں تھا
تم کعبے کو ڈھاؤ گے یہ معلوم نہیں تھا
دل توڑ کے جاؤ گے یہ معلوم نہیں تھا
جس خط میں ٹنکے تھے مرے اشکوں کے ستارے
وہ خط بھی جلاؤ گے یہ معلوم نہیں تھا
کچھ عکس مرے آئینہ خانے سے چرا کر
مجھ کو ہی دکھاؤ گے یہ معلوم نہیں تھا
قد میرا گھٹاؤ گے مجھے اس کی خبر تھی
سائے کو بڑھاؤ گے یہ معلوم نہیں تھا
یہ تو مجھے معلوم تھا تم جاؤ گے لیکن
اس طرح سے جاؤ گے یہ معلوم نہیں تھا
اک لمحہ کی آوارہ نگاہی کے سہارے
دل میں اتر آؤ گے یہ معلوم نہیں تھا
تم ہولی بھی کھیلو گے مرے دل کے لہو سے
دامن بھی بچاؤ گے یہ معلوم نہیں تھا
حیرت میں ہیں احباب کہ اس عمر میں قیصر
یوں دھوم مچاؤ گے یہ معلوم نہیں تھا

غزل
تم خواب میں آؤ گے یہ معلوم نہیں تھا
قیصر صدیقی