EN हिंदी
تم خفا کیا ہوئے حیات گئی | شیح شیری
tum KHafa kya hue hayat gai

غزل

تم خفا کیا ہوئے حیات گئی

وقار بجنوری

;

تم خفا کیا ہوئے حیات گئی
جان تسکین کائنات گئی

جب سے مرجھا گئی ہے دل کی کلی
رونق گلشن حیات گئی

ساقیا صرف اپنے اپنوں پر
بس تری چشم التفات گئی

ہائے بیچارگیٔ فکر و نظر
وہ بھی تا حد ممکنات گئی

ایک آنسو کی ترجمانی سے
عظمت غم کی ساری بات گئی

درد دل میں ہوئی ہے جب سے کمی
کیا کہیں لذت حیات گئی

ہم ہی ہم تھے کبھی نگاہوں میں
اب کہاں ہے وہ پہلی بات گئی

چین اب بھی کہاں ہے دل کو وقارؔ
بے قراری میں ساری بات گئی