EN हिंदी
تم کبھی مائل کرم نہ ہوئے | شیح شیری
tum kabhi mail-e-karam na hue

غزل

تم کبھی مائل کرم نہ ہوئے

ہنس راج سچدیو حزیںؔ

;

تم کبھی مائل کرم نہ ہوئے
میری قسمت کے دور غم نہ ہوئے

اشک ریزی سے ہم ہوئے بے دم
تیرے دامن کے تار نم نہ ہوئے

ہم نے طور وفا نہیں بدلا
تیرے ظلم و ستم بھی کم نہ ہوئے

تھک گئے راہ کی صعوبت سے
میرے ساتھی مرے قدم نہ ہوئے

راستے میں جو تھک کے بیٹھ گئے
زندگی بھر وہ تازہ دم نہ ہوئے

ملتفت وہ رہے زمانہ پر
مورد لطف ایک ہم نہ ہوئے

جن کی خاطر حزیںؔ اٹھائے غم
وہ بھی اپنے شریک غم نہ ہوئے