EN हिंदी
تم اتنا جو مسکرا رہے ہو | شیح شیری
tum itna jo muskura rahe ho

غزل

تم اتنا جو مسکرا رہے ہو

کیفی اعظمی

;

تم اتنا جو مسکرا رہے ہو
کیا غم ہے جس کو چھپا رہے ہو

آنکھوں میں نمی ہنسی لبوں پر
کیا حال ہے کیا دکھا رہے ہو

بن جائیں گے زہر پیتے پیتے
یہ اشک جو پیتے جا رہے ہو

جن زخموں کو وقت بھر چلا ہے
تم کیوں انہیں چھیڑے جا رہے ہو

ریکھاؤں کا کھیل ہے مقدر
ریکھاؤں سے مات کھا رہے ہو