EN हिंदी
تم گرم ملے ہم سے نہ سرما کے دنوں میں | شیح شیری
tum garm mile humse na sarma ke dinon mein

غزل

تم گرم ملے ہم سے نہ سرما کے دنوں میں

مصحفی غلام ہمدانی

;

تم گرم ملے ہم سے نہ سرما کے دنوں میں
پیش آئے بہ گرمی بھی تو گرما کے دنوں میں

جب آئی خزاں ہم کو کہا ''باغ چلو ہو''
پوچھا نہ کبھی سیر و تماشا کے دنوں میں

نے غرفے سے جھانکا نہ کبھی بام پر آئے
پنہاں رہے تم حسن دل آرا کے دنوں میں

جی ہی میں رکھی اپنے میاں جی سے جو اپجی
کچھ ہم نے کہا تم سے تمنا کے دنوں میں

لکھ لکھ کے اسے یاروں نے دیوان بنایا
کچھ کچھ جو بکا کرتے تھے سودا کے دنوں میں

دل اپنا الجھتا تھا تبھی جن دنوں پیارے
تھی زلف تری طرۂ لیلیٰ کے دنوں میں

مفلس ہوئے اے مصحفیؔ افسوس کہ ہم نے
پیدا نہ کیا یار کو پیدا کے دنوں میں