EN हिंदी
تم اچھے تھے تم کو رسوا ہم نے کیا | شیح شیری
tum achchhe the tumko ruswa humne kiya

غزل

تم اچھے تھے تم کو رسوا ہم نے کیا

توصیف تبسم

;

تم اچھے تھے تم کو رسوا ہم نے کیا
پھر کہنا، کیا تم نے کہا، کیا ہم نے کیا

آنسو سارے پلکوں ہی میں جذب ہوئے
دریا کو تصویر دریا ہم نے کیا

اے میرے دل تنہا دل چپ چپ رہنا
پہلے بھی تو شور کیا، کیا ہم نے کیا

نقش گرو! کب ہم نے منظر بدلا ہے
چاندی بال اور چہرہ سونا ہم نے کیا

آنسو نے دل کا ہر داغ مٹا ڈالا
پانی سے پھر نقش ہویدا ہم نے کیا

خاک جو صحرا صحرا اڑتی پھرتی تھی
سر میں ڈالی، ایک تماشا ہم نے کیا

بعد اپنے اب کون بھلا یاں آئے گا
اپنے نام پہ ختم یہ خطبہ ہم نے کیا