تم آئے جب نہیں ناکام لوٹ جانے کو
تو آؤ خاک کرو دل کے آشیانے کو
بجھا بجھا سا ہے کیوں آج اداس اداس ہے دل
ہے کوئی کوہ الم اور ٹوٹ جانے کو
ہے آرزوئے دل سوگوار لکھتا رہوں
تمام عمر ترے عشق کے فسانے کو
بشر کی تنگ دلی اس سے بڑھ کے کیا ہوگی
قفس سمجھتا رہے اپنے آشیانے کو
یہ شعر و فن یہ مے و نغمہ یہ شباب و رباب
یہ بخششیں ہیں غم زندگی بھلانے کو
دہن دہن یہ اداسی نظر نظر یہ ملال
الٰہی کون سا غم ڈس گیا زمانے کو
جمالؔ اور بھی سلگا گیا یہ آتش غم
اٹھایا جام جو دل کی لگی بجھانے کو

غزل
تم آئے جب نہیں ناکام لوٹ جانے کو
ہربنس لال انیجہ جمالؔ