EN हिंदी
تم آئے جب نہیں ناکام لوٹ جانے کو | شیح شیری
tum aae jab nahin nakaam lauT jaane ko

غزل

تم آئے جب نہیں ناکام لوٹ جانے کو

ہربنس لال انیجہ جمالؔ

;

تم آئے جب نہیں ناکام لوٹ جانے کو
تو آؤ خاک کرو دل کے آشیانے کو

بجھا بجھا سا ہے کیوں آج اداس اداس ہے دل
ہے کوئی کوہ الم اور ٹوٹ جانے کو

ہے آرزوئے دل سوگوار لکھتا رہوں
تمام عمر ترے عشق کے فسانے کو

بشر کی تنگ دلی اس سے بڑھ کے کیا ہوگی
قفس سمجھتا رہے اپنے آشیانے کو

یہ شعر و فن یہ مے و نغمہ یہ شباب و رباب
یہ بخششیں ہیں غم زندگی بھلانے کو

دہن دہن یہ اداسی نظر نظر یہ ملال
الٰہی کون سا غم ڈس گیا زمانے کو

جمالؔ اور بھی سلگا گیا یہ آتش غم
اٹھایا جام جو دل کی لگی بجھانے کو