تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ
وہ ادب گہ محبت وہ نگہ کا تازیانہ
یہ بتان عصر حاضر کہ بنے ہیں مدرسے میں
نہ ادائے کافرانہ نہ تراش آزرانہ
نہیں اس کھلی فضا میں کوئی گوشۂ فراغت
یہ جہاں عجب جہاں ہے نہ قفس نہ آشیانہ
رگ تاک منتظر ہے تری بارش کرم کی
کہ عجم کے مے کدوں میں نہ رہی مئ مغانہ
مرے ہم صفیر اسے بھی اثر بہار سمجھے
انہیں کیا خبر کہ کیا ہے یہ نوائے عاشقانہ
مرے خاک و خوں سے تو نے یہ جہاں کیا ہے پیدا
صلۂ شہید کیا ہے تب و تاب جاودانہ
تری بندہ پروری سے مرے دن گزر رہے ہیں
نہ گلہ ہے دوستوں کا نہ شکایت زمانہ
غزل
تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ
علامہ اقبال