EN हिंदी
تجھے رب کہے کوئی وہگرو تو کہیں خدا کہیں رام ہے | شیح شیری
tujhe rab kahe koi wahguru tu kahin KHuda kahin ram hai

غزل

تجھے رب کہے کوئی وہگرو تو کہیں خدا کہیں رام ہے

جولیس نحیف دہلوی

;

تجھے رب کہے کوئی وہگرو تو کہیں خدا کہیں رام ہے
یہ ہیں ایک نام کی برکتیں ہمیں نام لینے سے کام ہے

تری معرفت کی شراب میں وہ سرور و کیف دوام ہے
مئے تلخ میں بھلا کیا مزہ مئے تلخ پینا حرام ہے

ہے حرام کیا تو حلال کیا یہ ہمارے دل پہ ہے منحصر
جسے چاہے دل تو حلال ہے جو نہ چاہے دل تو حرام ہے

مرے دل میں تیری ہی یاد ہے تو بسا ہوا ہے خیال میں
ہے زباں پہ تیری ہی گفتگو مرے لب پہ تیرا ہی نام ہے

وہ کسی بھی قوم کا بھائی ہو کرو کوششیں کہ بھلائی ہو
کسی بات پہ نہ لڑائی ہو یہی انبیا کا پیام ہے

تری بارگاہ نیاز میں پئے سجدہ سینکڑوں سر جھکیں
تو رحیم ہے تو کریم ہے تو ہی سب کا پیش امام ہے

وہ فقیر ہو کہ امیر ہو کہ ہو بادشاہ مرے خدا
ہو کسی کا کوئی بھی مرتبہ یہاں جو ہے تیرا غلام ہے

وہ کریم ہے وہ رحیم ہے وہ فہیم ہے وہی کبریا
بس اسی کی شان عظیم ہے بس اسی کا عالی مقام ہے

اے نحیفؔ تجھ کو میں کیا کہوں تجھے دل سے کیسے بھلا سکوں
تری سیدھی سادی سی گفتگو ترا سیدھا سادا کلام ہے