تجھے خبر ہو تو بول اے مرے ستارۂ شب
مری سمجھ میں تو آتا نہیں اشارۂ شب
اسے میں ایک مسلسل چراغ کر دیتا
مری گرفت میں ہوتا جو استعارۂ شب
میں اک چراغ کہاں تک مزاحمت کرتا
مرے خلاف تھا کتنا بڑا ادارۂ شب
بہت سے چاند بہت سے چراغ کم نکلے
بنانے بیٹھا جو میں رات گوشوارۂ شب
کسی بھی صبح کا مرہم اثر نہیں کرتا
کہ ہر سحر ہے یہاں دوسرا کنارۂ شب

غزل
تجھے خبر ہو تو بول اے مرے ستارۂ شب
فرحت احساس