EN हिंदी
تجھے کہتا ہوں اے دل عشق کا اظہار مت کیجو | شیح شیری
tujhe kahta hun ai dil ishq ka izhaar mat kijo

غزل

تجھے کہتا ہوں اے دل عشق کا اظہار مت کیجو

سراج اورنگ آبادی

;

تجھے کہتا ہوں اے دل عشق کا اظہار مت کیجو
خموشی کے مکاں میں بات اور گفتار مت کیجو

محبت میں دل و جاں ہوش و طاقت سب اکارت ہے
کہو کوئی عقل کوں جا کر بڑا بستار مت کیجو

عوض نقد دعا کے مفت ہے دشنام اس لب سیں
ارے دل عشق کے سودے میں پھر تکرار مت کیجو

اسے اونچا ہے ظالم دام نے تجھ مہربانی کے
ہمارے صید دل اوپر ستم کا وار مت کیجو

اگر خواہش ہے تجھ کوں اے سراجؔ آزاد ہونے کی
کمند عقل کوں ہرگز گلے کا ہار مت کیجو