تجھے دیکھا مری آنکھوں میں جب شادابیاں آئیں
تری بے مہر آنکھوں میں تبھی بے زاریاں آئیں
نہ جانے اور کیا کیا کہہ رہی تھی وادیاں مجھ سے
ترا جب ذکر چھیڑا تھا عجب خاموشیاں آئیں
حصار یاس کی جانب صدائیں آ رہی گرچہ
محض چہرے نہیں آئے کئی پرچھائیاں آئیں
ہمیں شہرت بلندی تک اگر لے کے چلی آئی
مگر سائے تلے اس کے کئی ناکامیاں آئیں
نہیں ہے عشق پہلا سا نہ پہلی سی کشش باقی
مگر اب ساتھ جینے کی کئی مجبوریاں آئیں

غزل
تجھے دیکھا مری آنکھوں میں جب شادابیاں آئیں
مونیکا سنگھ