EN हिंदी
تجھے بھی حسن مطلق کا ابھی دیدار ہو جائے | شیح شیری
tujhe bhi husn-e-mutlaq ka abhi didar ho jae

غزل

تجھے بھی حسن مطلق کا ابھی دیدار ہو جائے

احیا بھوجپوری

;

تجھے بھی حسن مطلق کا ابھی دیدار ہو جائے
مرے محبوب کے جو رو بہ رو اک بار ہو جائے

سکون و چین مل جائے خدا بھی یار ہو جائے
اگر انسان میں انسانیت بیدار ہو جائے

لہو میں گرم جوشی رکھ قلم میں زور پیدا کر
نہیں تو ہر قدم پر اک نئی دیوار ہو جائے

قلندر ہوں مجھے شہرت کی چاہت ہی نہیں ورنہ
میں رکھ دوں جس کے سر پر ہاتھ وہ سردار ہو جائے

سنا ہے درد سے احیاؔ قلم میں زور ملتا ہے
سو میں نے بھی دعا کر لی مجھے بھی پیار ہو جائے