تجھ سے تصورات میں اے جان آرزو
باندھے ہیں ہم نے سینکڑوں پیمان آرزو
اے رشک نو بہار ترے انتظار میں
کیا کیا کھلائے ہم نے گلستان آرزو
پھر دل میں داغ ہائے تمنا ہیں ضو فشاں
پھر کر رہا ہوں جشن چراغان آرزو
دیکھے کوئی یہ ربط کہ مرنے کے بعد بھی
چھوٹا نہ دست شوق سے دامان آرزو
اب دیکھیے گزرتی ہے کیا اس کی جان پر
اک دل ہے اور سینکڑوں طوفان آرزو
تیرا خیال تیرے نظارے ترا جمال
کتنے چراغ ہیں تا دامان آرزو
سمجھو نہ ہم کو بے سر و ساماں کہ ہم جلیسؔ
رکھتے ہیں دل میں گنج فراوان آرزو
غزل
تجھ سے تصورات میں اے جان آرزو
برہما نند جلیس