تجھ سے قریب تر تری تنہائیوں میں ہوں
دھڑکن ہوں تیرے قلب کی گہرائیوں میں ہوں
دکھ ہے کہ تیری ذات میں شامل تھا میں کبھی
اور آج تیرے جسم کی پرچھائیوں میں ہوں
خودبیں نہ بن بغور ذرا آئنہ تو دیکھ
میں بھی تو تیرے حسن کی رعنائیوں میں ہوں
لٹکا ہوں میں صلیب پہ ہر عہد کی طرح
اس جرم پر کہ وقت کی سچائیوں میں ہوں
جب سے گرا ہوں اس کی نگاہوں سے اے ظفرؔ
ہر بزم میں حقیر ہوں رسوائیوں میں ہوں

غزل
تجھ سے قریب تر تری تنہائیوں میں ہوں
رشیدالظفر