EN हिंदी
تجھ سے بگڑی جو ذرا میں اپنی | شیح شیری
tujhse bigDi jo zara mein apni

غزل

تجھ سے بگڑی جو ذرا میں اپنی

فاروق رحمان

;

تجھ سے بگڑی جو ذرا میں اپنی
صبحیں اپنی ہیں نہ شامیں اپنی

آپ نے بھی نہ منایا آخر
قید تھے ہم بھی انا میں اپنی

دوست ہیں اپنے مہرباں کتنے
سنگ باری ہے دشا میں اپنی

کون کیسے گرا دے دھوکے سے
تھامے رہیے گا لگامیں اپنی

روز اٹھتا ہے جنازہ اپنا
روز جلتے ہیں چتا میں اپنی

اور باقی بچا ہے کیا فاروقؔ
تجھ کو مانگا جو دعا میں اپنی