EN हिंदी
تجھ قبا پر گلاب کا بوٹا | شیح شیری
tujh qaba par gulab ka buTa

غزل

تجھ قبا پر گلاب کا بوٹا

ولی عزلت

;

تجھ قبا پر گلاب کا بوٹا
دل بلبل گویا ابھی ٹوٹا

سچ کہوں عہد ہے ترا جھوٹا
تو سلامت رہے یہ دل ٹوٹا

خط نے زلفوں کا قتل عام کیا
فوج نادر نے ہند کو لوٹا

دل ہوا بوئے گل سا صحرائی
جب وہ پنجے سے غنچے کے چھوٹا