EN हिंदी
تجھ کو پانے کی یہ حسرت مجھے لے ڈوبے گی | شیح شیری
tujhko pane ki ye hasrat mujhe le Dubegi

غزل

تجھ کو پانے کی یہ حسرت مجھے لے ڈوبے گی

جاوید صبا

;

تجھ کو پانے کی یہ حسرت مجھے لے ڈوبے گی
لگ رہا ہے کہ محبت مجھے لے ڈوبے گی

حالت عشق میں ہوں اور یہ حالت ہے کہ اب
ایک لمحے کی بھی فرصت مجھے لے ڈوبے گی

اب میں سمجھا ہوں کہ یہ درد محبت کیا ہے
یہ ترے پیار کی شدت مجھے لے ڈوبے گی

میری بیتابی دل چین نہ لینے دے گی
تیری خاموش طبیعت مجھے لے ڈوبے گی

تیری آنکھوں کے سمندر میں خیالوں کی طرح
ڈوب جانے کی یہ عادت مجھے لے ڈوبے گی

ڈوبتی نبض کہیں کا نہیں چھوڑے گی مجھے
درد لے ڈوبے گا وحشت مجھے لے ڈوبے گی

تیری آنکھوں کا یہ جادو کہیں لے جائے گا
یہ تری سادہ سی صورت مجھے لے ڈوبے گی

تیرے اشکوں سے کلیجہ مرا کٹ جائے گا
میری حساس طبیعت مجھے لے ڈوبے گی

ہر قدم پر میں ترا بوجھ اٹھاؤں کیسے
زندگی تیری ضرورت مجھے لے ڈوبے گی