تجھ کو کھو دینے کا احساس ہوا تیرے بعد
ڈھونڈھتا پھرتا ہوں اب تیرا پتہ تیرے بعد
پھر کسی اور سے کی عرض تمنا نہ کبھی
مجھ میں ارمان نہ پھر کوئی جگا تیرے بعد
بیچ رستے میں ہمیں چھوڑ کے جانے والے
اعتماد ہم نے کسی پر نہ کیا تیرے بعد
چلتے پھرتے ہوئے پتھر ہیں یہاں کے انساں
کون سمجھے گا بھلا درد مرا تیرے بعد
گردش وقت جسے توڑ نہیں پائی تھی
دیکھ وہ شخص بھی اب ٹوٹ گیا تیرے بعد
چاہنے والے مرے اور بہت تھے لیکن
میں کسی اور کا ہو ہی نہ سکا تیرے بعد
پھیلتا جاتا ہے ہر سمت اندھیرا ساگرؔ
زندگی جیسے ہو اک بجھتا دیا تیرے بعد
غزل
تجھ کو کھو دینے کا احساس ہوا تیرے بعد
عمران ساغر