EN हिंदी
تجھ کو بتائیں کس طرح، بیٹھے ہیں کیسے حال میں | شیح شیری
tujhko bataen kis tarah, baiThe hain kaise haal mein

غزل

تجھ کو بتائیں کس طرح، بیٹھے ہیں کیسے حال میں

رانا عامر لیاقت

;

تجھ کو بتائیں کس طرح، بیٹھے ہیں کیسے حال میں
دنیا میں ایسا کیا ہے جو، آتا نہیں وبال میں

ڈھونڈتے پھر رہے ہیں ہم ایسے شکاری ہاتھ کو
ارض و سما کی وسعتیں، قید ہوں جس کے جال میں

پہلے وہ میرا خواب تھا، اب تو میں اس کا خواب ہوں
مجھ کو بتا اے زندگی! کون ہے کس کی چال میں

شہر سے شہر کا سفر، خواب تھا میرا ہم سفر
میں نے تو جی لی زندگی، بیٹھ کے ایک شال میں

اینٹ سے اینٹ جوڑ کر، خواب بنا رہا ہوں میں
رخنے نہ ڈال میرے یار، خواب کی دیکھ بھال میں