تحفۂ شعر و سخن لائے ہیں
ہدیۂ توبہ شکن لائے ہیں
آپ کی بزم میں اے ہم سخنو
اپنا سرمایۂ فن لائے ہیں
شعر کچھ لائے ہیں جدت آمیز
کچھ بہ انداز کہن لائے ہیں
رنگ و آہنگ کے گلدستے میں
پھول کیا سارا چمن لائے ہیں
شعر کی شکل میں قرطاس پہ ہم
گوہر و لعل یمن لائے ہیں
دل فگاری کے صنم خانے میں
دل نوازی کا چلن لائے ہیں
لفظ میں نکہت گل ڈھال کے ہم
دشت غربت میں وطن لائے ہیں
آج کی تیرہ شبی میں یارو
نور کی ایک کرن لائے ہیں

غزل
تحفۂ شعر و سخن لائے ہیں
جمیل عثمان