EN हिंदी
تشنگی نے سراب ہی لکھا | شیح شیری
tishnagi ne sarab hi likkha

غزل

تشنگی نے سراب ہی لکھا

جون ایلیا

;

تشنگی نے سراب ہی لکھا
خواب دیکھا تھا خواب ہی لکھا

ہم نے لکھا نصاب تیرہ شبی
اور بہ صد آب و تاب ہی لکھا

منشیان شہود نے تا حال
ذکر غیب و حجاب ہی لکھا

نہ رکھا ہم نے بیش و کم کا خیال
شوق کو بے حساب ہی لکھا

دوستو ہم نے اپنا حال اسے
جب بھی لکھا خراب ہی لکھا

نہ لکھا اس نے کوئی بھی مکتوب
پھر بھی ہم نے جواب ہی لکھا

ہم نے اس شہر دین و دولت میں
مسخروں کو جناب ہی لکھا