EN हिंदी
تری زلف زنار کا تار ہے | شیح شیری
teri zulf zunnar ka tar hai

غزل

تری زلف زنار کا تار ہے

سراج اورنگ آبادی

;

تری زلف زنار کا تار ہے
کہ جس تار میں دل گرفتار ہے

کرشمے کے لشکر میں وو شاہ حسن
صف خوب رویاں کا سردار ہے

تلطف سیں پوچھے گا کب درد دل
ستمگر ہے سرکش ہے عیار ہے

جسے دل خراشی نہیں عشق کی
طریق محبت میں بے کار ہے

سجن لطف کر نرگس باغ پر
تری چشم مے گوں کا بیمار ہے

شفا دے مجھے مرہم وصل سوں
جگر پر مرے ہجر کا وار ہے

شب ہجر میں گل بدن کے سراجؔ
نظر میں مری شمع جیوں خار ہے