EN हिंदी
تری زلف کے پیچ و خم دیکھتے ہیں | شیح شیری
teri zulf ke pech-o-KHam dekhte hain

غزل

تری زلف کے پیچ و خم دیکھتے ہیں

سدرشن کمار وگل

;

تری زلف کے پیچ و خم دیکھتے ہیں
ہمیں جانتے ہیں جو ہم دیکھتے ہیں

یہ حالت ہوئی ہے جنوں میں ہماری
خوشی دیکھتے ہیں نہ غم دیکھتے ہیں

بہت دیکھ لی ہے زمانے کی گردش
مقدر کا اب زیر و بم دیکھتے ہیں

تصور میں ہیں جن کے جلوے تمہارے
وہ حسن دو عالم کو کم دیکھتے ہیں

جھگڑتے ہیں شیخ و برہمن مگر ہم
تماشائے دیر و حرم دیکھتے ہیں

سر بزم ہے احتیاط آج ایسی
نہ تم دیکھتے ہو نہ ہم دیکھتے ہیں

کسی چشم میگوں میں ہم آج رفعتؔ
چھلکتے ہوئے جام جم دیکھتے ہیں