تری تلاش میں نکلے ہیں تیرے دیوانے
کہاں سحر ہو کہاں شام ہو خدا جانے
حرم ہمیں سے ہمیں سے ہیں آج بت خانے
یہ اور بات ہے دنیا ہمیں نہ پہچانے
حرم کی راہ میں حائل نہیں ہیں بت خانے
حرم سے اہل حرم ہو گئے ہیں بیگانے
یہ غور تو نے کیا بھی کہ حشر کیا ہوگا
تڑپ اٹھے جو قیامت میں تیرے دیوانے
عزیزؔ اپنا ارادہ کبھی بدل نہ سکا
حرم کی راہ میں آئے ہزار بت خانے
غزل
تری تلاش میں نکلے ہیں تیرے دیوانے
عزیز وارثی