EN हिंदी
تری سازشوں سے ہی جگنو مرے | شیح شیری
teri sazishon se hi jugnu mare

غزل

تری سازشوں سے ہی جگنو مرے

شوکت ہاشمی

;

تری سازشوں سے ہی جگنو مرے
مری بد دعا ہے کہ اب تو مرے

کرے کون پھولوں کے موسم کا ذکر
اگر شہر میں عکس خوشبو مرے

جیوں جس طرح کوئی درویش ہو
مروں جس طرح کوئی سادھو مرے

مجھے تو نے مارا ہے جس حال میں
اسی حال میں زندگی تو مرے

افق پر لہو لہر چھانے کے بعد
کسی روز ظلمت کا جادو مرے