تری نگاہ نے اپنا بنا کے چھوڑ دیا
ہنسا کے پاس بلایا رلا کے چھوڑ دیا
حسین جلووں میں گم ہو گئی نظر میری
یہ کیا کیا کہ جو پردہ اٹھا کے چھوڑ دیا
جنوں میں اب مجھے اپنی خبر نہ غیروں کی
یہ غم نے کون سی منزل پہ لا کے چھوڑ دیا
جو معرفت کے گلابی نشے سے ہو بھر پور
وہ جام تو نے نظر سے پلا کے چھوڑ دیا
کسی نے آج زمانے کے خوف سے شیونؔ
ہمارا نام بھی ہونٹوں پہ لا کے چھوڑ دیا

غزل
تری نگاہ نے اپنا بنا کے چھوڑ دیا
شیون بجنوری