EN हिंदी
تری نظر میں ترے ماسوا نہیں ہوگا | شیح شیری
teri nazar mein tere ma-siwa nahin hoga

غزل

تری نظر میں ترے ماسوا نہیں ہوگا

وقار واثقی

;

تری نظر میں ترے ماسوا نہیں ہوگا
ترے وجود کا جس دن تجھے یقیں ہوگا

جو گھر سے نکلا تو ہر اک کو منتظر پایا
خیال تھا کہ کوئی جانتا نہیں ہوگا

فریب دیتی ہیں ویرانیاں صدا تو لگا
مکان ہے تو یقیناً کوئی مکیں ہوگا

خبر نہ تھی کہ ہزار آنکھیں ہیں اندھیرے کی
اسے خیال تھا چرچا کہیں نہیں ہوگا

ہرے درختوں کے سائے سے اب لرزتا ہے
وہ خشک پتوں میں بیٹھا ہوا کہیں ہوگا

وہ چھپ گیا ہو کسی خوف سے کہیں ورنہ
ابھی دکھائی دیا تھا یہیں کہیں ہوگا

وقارؔ اور کہیں تو نظر نہیں آتا
اگر وہ گھر میں نہیں ہے تو پھر وہیں ہوگا