EN हिंदी
تری آنکھوں میں اک مبہم فسانہ ڈھونڈھ ہی لے گا | شیح شیری
teri aankhon mein ek mubham fasana DhunDh hi lega

غزل

تری آنکھوں میں اک مبہم فسانہ ڈھونڈھ ہی لے گا

عطا الرحمن جمیل

;

تری آنکھوں میں اک مبہم فسانہ ڈھونڈھ ہی لے گا
دل برباد جینے کا بہانہ ڈھونڈ ہی لے گا

یہ دنیا ہے یہاں ہر آبگینہ ٹوٹ جاتا ہے
کہیں چھپتے پھرو آخر زمانہ ڈھونڈھ ہی لے گا

کسی کا نقش پا تو مل ہی جائے گا جو آنکھیں ہیں
اگر سر ہے تو کوئی آستانہ ڈھونڈھ ہی لے گا

کہیں تو عمر بھر کی بے قراری لے ہی جائے گی
کوئی دشت جنوں تیرا دوانہ ڈھونڈ ہی لے گا

جمیلؔ اک غم فروش وادئ غربت سہی لیکن
تمہارے شہر میں کوئی ٹھکانہ ڈھونڈھ ہی لے گا