EN हिंदी
ترے لب بن ہے دل میں شعلہ زن مل جس کو کہتے ہیں | شیح شیری
tere lab-bin hai dil mein shola-zan mul jis ko kahte hain

غزل

ترے لب بن ہے دل میں شعلہ زن مل جس کو کہتے ہیں

ولی عزلت

;

ترے لب بن ہے دل میں شعلہ زن مل جس کو کہتے ہیں
نشے کی موت کی ہچکی ہے قلقل جس کو کہتے ہیں

جو پوچھے اتحاد حسن و عشق اس کو نظر آوے
کہ نکلا بیضۂ غنچہ سے بلبل جس کو کہتے ہیں

اے مالی خارج آہنگی نہ کر ساز محبت میں
دل بلبل ہے ٹوٹا خوں ہوا گل جس کو کہتے ہیں

گزرنے کا سبب ہے زندگی کے آب سے پیری
قدم خم ہے محیط عمر کا پل جس کو کہتے ہیں

بجا ہوتے ہیں عزلتؔ دل کباب ان عشق بازوں کے
دھواں ہے حسن کی آتش کا کاکل جس کو کہتے ہیں