ترے غرور مرے ضبط کا سوال رہا
بکھر بکھر کے تجھے چاہنا کمال رہا
وہیں پے ڈوبنا آرام سے ہوا ممکن
جہاں پہ موج و سفینہ میں اعتدال رہا
نہیں کہ شام ڈھلے تم نہ لوٹتے لیکن
تمہاری راہ میں سورج ہی لا زوال رہا
پھر اپنا ہاتھ کلیجہ پہ رکھ لیا ہم نے
پھر اس کے پاؤں کی آہٹ کا احتمال رہا
غزل
ترے غرور مرے ضبط کا سوال رہا
وجے شرما عرش