ترے فراق میں دل سے نکال کر دنیا
چلا ہوں سکے کی مانند اچھال کر دنیا
بڑھا لیا ترے دامان کی طرف اک ہاتھ
اور ایک ہاتھ میں رکھی سنبھال کر دنیا
میں اپنے حجرے میں نان و نمک پہ قانع تھا
وہ چل دیا مری جھولی میں ڈال کر دنیا
ہماری کھوج میں پھرتے ہیں انفس و آفاق
ہم ایسے دربدروں کا خیال کر دنیا

غزل
ترے فراق میں دل سے نکال کر دنیا
محسن چنگیزی