ترے دیوانے اظہار محبت کر نہیں سکتے
محبت کر کے توہین محبت کر نہیں سکتے
تعلق خاص ہے دل کو خیال رنج و راحت سے
کسی کو ہم شریک رنج و راحت کر نہیں سکتے
جو شیدا ہیں محبت کے جو دیوانے ہیں الفت کے
وہ اپنے دشمنوں سے بھی عداوت کر نہیں سکتے
جواں ہیں جن کے پہلو میں خیال پاس خودداری
ضرورت میں بھی اظہار ضرورت کر نہیں سکتے
کیا ایمان تازہ قامت دل دار نے ایسا
سفیرؔ اب ہم بھی انکار قیامت کر نہیں سکتے

غزل
ترے دیوانے اظہار محبت کر نہیں سکتے
محمد عباس سفیر