EN हिंदी
ترے چاند جیسے رخ پر یہ نشان درد کیوں ہیں | شیح شیری
tere chand jaise ruKH par ye nishan-e-dard kyun hain

غزل

ترے چاند جیسے رخ پر یہ نشان درد کیوں ہیں

علیم عثمانی

;

ترے چاند جیسے رخ پر یہ نشان درد کیوں ہیں
ترے سرخ عارضوں کے یہ گلاب زرد کیوں ہیں

تجھے کیا ہوا ہے آخر مجھے کم سے کم بتا تو
تری سانس تیز کیوں ہے ترے ہاتھ سرد کیوں ہیں

تجھے ناپسند جو تھے وہی بے وقار رہتے
جو عزیز تھے تجھے وہ ترے در کی گرد کیوں ہیں

وہ کتاب لاؤ جس میں ہے بیان شان قومی
مرے دور کی یہ قومیں بہ گرفت فرد کیوں ہیں

مجھے شک گزر رہا ہے تری چارہ سازیوں پر
اے مسیح وقت بتلا یہ دلوں میں درد کیوں ہیں

جنہیں یاد تھے فسانے بہت اپنے بازوؤں کے
اے علیمؔ مضمحل سے وہ دم نبرد کیوں ہیں