ترا وصل ہے مجھے بے خودی ترا ہجر ہے مجھے آگہی
ترا وصل مجھ کو فراق ہے ترا ہجر مجھ کو وصال ہے
میں ہوں در پر اس کے پڑا ہوا مجھے اور چاہیئے کیا بھلا
مجھے بے پری کا ہو کیا گلا مری بے پری پر و بال ہے
وہی میں ہوں اور وہی زندگی وہی صبح و شام کی سر خوشی
وہی میرا حسن خیال ہے وہی ان کی شان جمال ہے
غزل
ترا وصل ہے مجھے بے خودی ترا ہجر ہے مجھے آگہی (ردیف .. ے)
جلال الدین اکبر