EN हिंदी
ترا وصل ہے مجھے بے خودی ترا ہجر ہے مجھے آگہی (ردیف .. ے) | شیح شیری
tera wasl hai mujhe be-KHudi tera hijr hai mujhe aagahi

غزل

ترا وصل ہے مجھے بے خودی ترا ہجر ہے مجھے آگہی (ردیف .. ے)

جلال الدین اکبر

;

ترا وصل ہے مجھے بے خودی ترا ہجر ہے مجھے آگہی
ترا وصل مجھ کو فراق ہے ترا ہجر مجھ کو وصال ہے

میں ہوں در پر اس کے پڑا ہوا مجھے اور چاہیئے کیا بھلا
مجھے بے پری کا ہو کیا گلا مری بے پری پر و بال ہے

وہی میں ہوں اور وہی زندگی وہی صبح و شام کی سر خوشی
وہی میرا حسن خیال ہے وہی ان کی شان جمال ہے