EN हिंदी
ترا نیاز مند ہوں نیاز کے بغیر بھی | شیح شیری
tera niyaz-mand hun niyaz ke baghair bhi

غزل

ترا نیاز مند ہوں نیاز کے بغیر بھی

جاوید صبا

;

ترا نیاز مند ہوں نیاز کے بغیر بھی
دلیل کے بغیر بھی جواز کے بغیر بھی

مثال کیا کہ سر بسر ترا وجود شاعری
کلام کے بغیر بھی بیاض کے بغیر بھی

تری طلب کا فاصلہ خلش نے طے کرا دیا
سلوک کے بغیر بھی لحاظ کے بغیر بھی

گزر رہی تھی زندگی گزر رہی ہے زندگی
نشیب کے بغیر بھی فراز کے بغیر بھی

تری نگاہ خود نگر دلوں کو مات کر گئی
لڑائی کے بغیر بھی محاذ کے بغیر بھی

روا ہے عشق میں روا مگر یہ سجدۂ وفا
اذان کے بغیر بھی نماز کے بغیر بھی