ترا نصیب بنوں تیری چاہتوں میں رہوں
تمام عمر محبت کی وحشتوں میں رہوں
خمار حسرت دیدار میں رہوں ہر دم
سواد عشق یونہی تیری شدتوں میں رہوں
یہ زندگی کی حرارت ترے سبب سے ہے
میں لمحہ لمحہ جنوں کی تمازتوں میں رہوں
یہ اہتمام شب و روز ہو مری خاطر
ترے خیال کی رنگین خلوتوں میں رہوں
سنوارتی ہیں سدا جس کی چاہتیں مجھ کو
مری دعا ہے کہ میں اس کی حسرتوں میں رہوں
اے ابر وصل برس اور کھل کے مجھ پہ برس
میں بھیگی بھیگی ہوا کی شرارتوں میں رہوں
شریک شوق سفر ہے اگر وہ میرا نازؔ
میں کیوں نہ موسم گل کی بشارتوں میں رہوں
غزل
ترا نصیب بنوں تیری چاہتوں میں رہوں
ناز بٹ