ترا کشتہ اٹھایا اقربا نے
چلے محشر کو مٹی میں دبانے
نفس گم اور سخن باقی رہے گا
نہ ہوگا تار اور ہوں گے ترانے
خدا ٹھنڈا رکھے اے شمع تجھ کو
کھڑی روتی ہے بیکس کے سرہانے
ترے چلنے سے سینے میں زمیں کے
اٹھا اک درد محشر کے بہانے
ہمیں نے پنجۂ دست جنوں سے
کئے ہیں کوہ کی چوٹی میں شانے

غزل
ترا کشتہ اٹھایا اقربا نے
بیان یزدانی