EN हिंदी
ترا خیال فروزاں ہے دیکھیے کیا ہو | شیح شیری
tera KHayal farozan hai dekhiye kya ho

غزل

ترا خیال فروزاں ہے دیکھیے کیا ہو

زہرا نگاہ

;

ترا خیال فروزاں ہے دیکھیے کیا ہو
خموش گردش دوراں ہے دیکھیے کیا ہو

نہ جانے کتنے ستارے یہ کہتے ڈوب گئے
سحر کا رنگ پریشاں ہے دیکھیے کیا ہو

کلی اداس چمن سوگوار گل خاموش
یہ انتظار بہاراں ہے دیکھیے کیا ہو

عجیب بات ہے ان تیرگی کی راہوں میں
نفس نفس میں چراغاں ہے دیکھیے کیا ہو

بھڑک رہا ہے ابھی تک چراغ آخر شب
اسے بھی صبح کا ارماں ہے دیکھیے کیا ہو