EN हिंदी
ترا بلبل ہوں تجھ گل کی قسم ہے | شیح شیری
tera bulbul hun tujh gul ki qasam hai

غزل

ترا بلبل ہوں تجھ گل کی قسم ہے

عبید اللہ خاں مبتلا

;

ترا بلبل ہوں تجھ گل کی قسم ہے
برہ سوں مست ہوں مل کی قسم ہے

رقیب رو سیہ کھاوے گا اب مار
مجھے تجھ کالے کاکل کی قسم ہے

لئے دل پھرتے ہیں دور زلف میں
مجھے اوس کے تسلسل کی قسم ہے

نہ کر توں بوالہوس اوپر تلطف
ترے دل کے تامل کی قسم ہے

خدا آخر کرے گا خوش مرا دل
مجھے اپنے توکل کی قسم ہے

نہیں ہوتا ہوں ملنے سیں کبھی سیر
ترے من کے تفضل کی قسم ہے

نہ رہ غافل توں اپنے مبتلاؔ سوں
تجھے تیرے تغافل کی قسم ہے