EN हिंदी
ترا آنا گر اے رشک مسیحا ہو نہیں سکتا | شیح شیری
tera aana gar ai rashk-e-masiha ho nahin sakta

غزل

ترا آنا گر اے رشک مسیحا ہو نہیں سکتا

قربان علی سالک بیگ

;

ترا آنا گر اے رشک مسیحا ہو نہیں سکتا
تو بیمار محبت جانو اچھا ہو نہیں سکتا

ترے کشتہ کو زندہ سب کریں یہ غیر ممکن ہے
اگر چاہے ہر اک ہونا مسیحا ہو نہیں سکتا

تری الفت میں وہ کشتہ ہوں گر عیسیٰ بھی آ جائے
وہ زندہ کر نہیں سکتا میں زندہ ہو نہیں سکتا

میں دل میں رو بہ رو تیرے بہت کچھ سوچ آیا تھا
مگر ہیبت سے اظہار تمنا ہو نہیں سکتا

جلاؤ جتنا جی چاہے ستاؤ جتنا جی چاہے
کروں شکوہ کسی سے تیرا ایسا ہو نہیں سکتا

ہے تیرے وصل کی امید پر یے زندگی میری
بتا دو ہو بھی سکتا ہے بھلا یا ہو نہیں سکتا

زمانہ چھوڑ دے تو چھوڑ دے پروا نہیں قرباںؔ
محبت چھوڑ دوں پیارے کہ ایسا ہو نہیں سکتا