EN हिंदी
تنکے کا ہاتھ آیا سہارا غلط غلط | شیح شیری
tinke ka hath aaya sahaara ghalat ghalat

غزل

تنکے کا ہاتھ آیا سہارا غلط غلط

نبیل احمد نبیل

;

تنکے کا ہاتھ آیا سہارا غلط غلط
موج طلب نے پایا کنارا غلط غلط

سیل بلا میں ڈوب رہا تھا میں جس گھڑی
دنیا کے ساتھ اس نے پکارا غلط غلط

ہم لوگ جی رہے ہیں ترے شہر میں ابھی
کیجے نہ اندراج ہمارا غلط غلط

چلتا ہے دشمنوں کی طرح میرے ساتھ جو
اس نے کیا ہے مجھ کو گوارا غلط غلط

کوئی بھی چیز رہنی نہیں تا ابد یہاں
نقشہ ہے اس جہان کا سارا غلط غلط

شاخ طلب کو پانی دیا ہے لہو نہیں
ہم نے ہر ایک گل کو نکھارا غلط غلط

راتوں کا اضطراب نہیں یوں بھی جا سکا
ابھرا ہے ظلمتوں میں ستارہ غلط غلط

اک اک ورق میں خوف کا مضمون ہے میاں
ہے زیست کا ہر ایک شمارہ غلط غلط

دھوکا دیا ہے آئنے کو اس نے اس طرح
زلفوں کو اس نے رخ پہ سنوارا غلط غلط

الزام دے کے دانۂ گندم کا اے نبیلؔ
اس نے مجھے زمیں پہ اتارا غلط غلط