ٹمٹماتا ہوا مندر کا دیا ہو جیسے
تیری آنکھوں میں کوئی خواب چھپا ہو جیسے
پھیر لیں تم نے نگاہیں تو یہ محسوس ہوا
مجھ سے روٹھی ہوئی تاثیر دعا ہو جیسے
گونجتی ہے مرے کانوں میں یوں آواز تری
کوہ و صحرا میں اذانوں کی صدا ہو جیسے
اپنی نظریں نہ جھکانا کہ گماں ہوتا ہے
سامنے سر پہ کھڑی میری قضا ہو جیسے
ان کے رخصت کا وہ لمحہ مجھے یوں لگتا ہے
وقت ناراض ہوا دن بھی ڈھلا ہو جیسے
پاس ہوتے ہو تو محسوس یہی ہوتا ہے
عمر بھر کی یہ ریاضت کا صلہ ہو جیسے
بھیڑ ایسی ہے کسے سجدہ کروں اے اعظمؔ
آج کے دور میں ہر شخص خدا ہو جیسے

غزل
ٹمٹماتا ہوا مندر کا دیا ہو جیسے
امام اعظم